پراسرار چیزیں ‘ پراسرار واقعات
میری زندگی میں بہت پراسرار چیزیں اور پراسراری واقعات ایسے آئے اگر انہیں چھپاتا ہوں تو باقی کچھ بچتا نہیں اور اگر انہیں بچاتا ہوں تو پھر بھی کچھ نہیں بچتا مثلاً اگر انہیں چھپاتا ہوں تو یہ میری زندگی کا عزم نہیں اور میں پھر اپنی زندگی میں اپنے سچ کو چھپا رہاہوں لیکن وہی سچ اگر بیان کرتا ہوں تو لوگوں کے حوصلے اور برتن اتنے نہیں کہ وہ میری حقیقتوں کو ہضم کرسکیں اور انہیں برداشت کرسکیں کہ وہ سچ ہے یا جھوٹ ہے‘ ہمارے سچ میں یہ بھی سچ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہم انہیں خود محسوس کریں‘ ایک سچ وہ ہے جسے ہم آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور ایک سچ وہ ہے جسے ہم دیکھ نہیں سکتے حتیٰ کہ محسوس نہیں کرسکتے اور بعض اوقات محسوس نہ بھی کریں سن بھی نہیں سکتے اور سننے کے بعد نہ کانوں کو اعتبار آتا ہے نہ دل یقین کرتا ہے لیکن وہ بھی سچ ہوتا ہے‘ سائنس کی کتنی ایجادات ہیں جنہیں ہم کچھ نہیں سمجھتے‘ کسی نے سوچا تھا موبائل سے سات سمندر پار ایک پل میں بات ہوسکتی ہے‘ ایک دوسرے کو تصویر میںباتیں کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں ‘ اسی طرح کچھ روحانی دنیا کے انوکھے بھید ایسے بھی ہوتے ہیں جن بھیدوں کو سن تو سکتے ہیں‘ محسوس نہیں کرسکتے‘ ان بھیدوں کا واحد حل صرف اعتماد ہے‘ اعتبار ہے‘ بس اور کچھ نہیں ہے۔
کائنات کے روحانی یا جناتی پراسرار بھید
اگر اس پر اعتبار اور اعتماد ہے تو درست ورنہ کائنات کے سچے رازوں سے ہم محروم ہوجائیں گے اور اس سے وہ نفع حاصل نہیں ہوگا جو ہونا چاہیے اور بعض اوقات وہ نفع تو دور کی بات ہم اس پر اعتراضات کرنے لگ جائیں گے‘ کتنے لوگ ایسے ہیں جو سائنس کی تحقیقات پر واہ واہ کر اٹھتے ہیں اور کائنات کے روحانی یا جناتی پراسرار بھید ان کے سامنے آئیںتو وہ انوکھی اکتاہٹ اور گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں یا آخری درجہ کی بدزبانی کرتے ہیں اور بداخلاقی پر اترآتے ہیں یا پھر کنارہ کرکے نظراندازی کرکے اس موضوع کو چھوڑ دیتے ہیںلیکن یاد رکھیے! حقائق حقائق ہوتےہیں اور حقائق چھپے کبھی نہیں چھپتے اور سچائی ہمیشہ سچی ہی رہتی ہے۔
آئیے! ایک چھوٹا سا واقعہ سنائے دیتا ہوں‘ میں اپنے کمرے میں بیٹھا کچھ اورادو وظائف کررہا تھا‘ مجھے محسوس ایسے ہوا کہ شاید ہر طرف آندھی ہے اور میرا دروازہ خود بخود کھلا‘ ایک بگولہ میرے کمرے میں آیا‘ مجھے پہلے تو ہلکی سی حیرت ہوئی مگر اس کے بعد میں سمجھ گیا‘ سنبھل کر بیٹھا اور میں انتظار کرنے لگا کہ اب یہ کیا کہتےہیں اور کیا کرتے ہیں‘ تھوڑی ہی دیر کے بعد وہاں کچھ افراد بیٹھے تھے‘ خواتین بھی‘ مرد بھی‘ بچے بھی‘ وہ ایک جنات کاخاندان تھا جو کہ بہت زیادہ مالدار‘ دولت مند اور نہایت سکھی‘ یعنی ایسے محسوس ہوتا تھا کہ شایدکوئی غم ان کے پاس آیا ہی نہیں اور ہمیشہ سکھ نصیب اور مقدر ان کے ساتھ رہا ہے اور وہ دنیا کے خوشحال اور سکھی افراد ہیں۔ وہ کہنے لگے : ہمیں آپ کا تعارف کچھ جنات کی دنیا سے ملا‘ ہم بغیر اطلاع کیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے‘ ایک ایسا دکھ ہے جو ہمیں کھائے جارہا ہے۔
قارئین! یقین جانیے جب میں نے لفظ دکھ سنا میں چونک پڑا‘ یہ کیا کہہ رہے ہیں اور حالانکہ دکھ نام کی چیز تو بظاہر ان کے کبھی قریب سے بھی نہیں گزری لیکن یہ دکھ کہہ رہے ہیں۔
ہماری نسلوں میں اولادیں نہیں
میں نے پوچھا آپ کوکیا دکھ ہے؟ کہنے لگے: ہمارے پاس دولت‘ مال‘ چیزیں وسائل اسباب ہر چیز چاہے وہ کوئی بھی ہو اس کی کمی نہیں‘ لیکن ہم نے بیٹی کی شادی کی تو اس کی اولاد نہیں دو بیٹوں کی شادی کی تو ان کی اولاد نہیں۔ یہ کہتے ہوئے وہ خاتون جننی بلک بلک کر رونے لگی کہ ہماری نسلوں میں تو اولادیں نہیں تو ہماری نسلیں تو آگے نہ بڑھیں‘ یہ مال و دولت اور دھن اس پر تو جنات قبضہ کرجائیں اور دوسرے جنات اس کے مالک بن جائیں ‘ہم دنیا کی ہر جگہ پھرے ہیں‘ انسان عاملین کے پاس گئے ہیں‘ جنات عاملین کے پاس گئے ہیں علاج معالجہ کروایا ہے لیکن اولاد نہیں ہے۔ بیٹی کو گزشتہ گیارہ سال ہوئے ہیں‘ اس طرح دونوں بیٹوں کو بھی دس سال ہوگئے ہیں اولاد بالکل نہیں۔
کوئی ایسا حل کہ ہماری نسل بھی بڑھے
آپ کا سنا تھا‘ ہمارے جنات میں سے کسی نے آپ کا بتایا تھا تو خوشی ہوئی حاضر ہوئے ہیں‘ کوئی ایسا حل ہے کہ جس کی وجہ سے ہماری نسلیں بڑھیں اور ہم بھی اپنے گھر میں بچے دیکھیں وہ جننی خاتون کچھ دیر رکیں اور پھر ساتھ بیٹھے اپنے بیٹے جن کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگیں: یہ میرا بیٹا ہے‘بڑی چاہ سے میں نے اس کی شادی کی اور شادی کے بہت زیادہ اخراجات کیے‘ غریبوں اور مساکین جنات کو بہت زیادہ دیا‘ خرچ کیا‘ یہ میرا بیٹا مجھے بہت پیارا ہے‘ یہ درمیانہ بیٹا ہے‘ جی چاہتا ہے کہ اب اس کی اولاد ہو‘ چلو کچھ نہیں تو بیٹیاں ہوجائیں ورنہ بیٹے ہوجائیں اور دوسرے بیٹے کے شانے پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگی: اس بیٹے کی پیدائش پر ہم نے منوں لڈو تقسیم کیے تھے اور ایک ایک فرد کو اتنا دیا تھا کہ آپ سوچ نہیں سکتے ۔
جادو‘ روگ‘ بندش‘ سفلی عمل! کچھ ہے ضرور
وہ کون سا جاد وہے؟ کون سا روگ ہے؟ وہ کہاں کی بندش ہے؟ وہ سفلی عمل ہے؟ وہ نظربد ہے؟ یا کوئی جسمانی مسئلہ؟ کچھ ہے صحیح۔ بس آپ کوئی ایسا کردیں کہ میری نسلوں میں اولاد ہو‘ اور میری نسلوں میں کچھ مل جائے۔ ایسا کب ممکن ہے اور ایسا کیسے ممکن ہے‘ وہ خاتون رو رہی تھی‘ اور اس کے علاوہ باقی سب کے آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں حیران ہورہا تھا قدرت کی بے نیازیوں اور اس کی طاقتوں پر‘ سب کچھ ہے ساری کائنات ہے‘ دولت‘ عزت‘ صحت‘ مال‘ کاروبار‘ چیزیں لیکن ایک ایسی چیز جس نے انہیں رونے‘ جھکنے اور در بدر پھرنے پر مجبور کردیا‘ وہ بے اولادی ہے۔
روحانی استخارہ! مگر کچھ حاصل نہ ہوا
میں اپنے روحانی استخارے میں بہت زیادہ گہرا چلا گیا اور غرق ہوگیا‘ تقریباً دس منٹ تک روحانی استخارہ‘ روحانی دنیا میں‘ میں غوطے کھاتا رہا اور تلاش کرتا رہا کہ اس کا سبب کیا ہے۔ مجھے بظاہر کچھ نظر نہیں آرہا تھا‘ سب (جناتی خاندان) میرا منہ تک رہے تھے اور ایک امید اور آس لے کر آئے تھے‘ اس امید اور آس کو میں بچانا چاہتا تھا اور میری چاہت تھی کہ مولا کریم یہ آئے ہیں تو یہاں سے یہ خالی نہ جائیں اور آئے ہیں تو کریم آقا یہاں سے کچھ لے کر جائیں لیکن کچھ نظر آئےتو میں انہیں بتاؤں ‘مجھے کچھ بھی نظر نہیں آرہا تھا‘ بس ایک خاموشی تھی جو میرے سامنے مسلسل گھوم رہی تھی اور خاموشی نے مجھے بھی خاموش کیا ہوا تھا اور میں بے بس بھی تھا‘ میں نے آنکھیں کھولیں اور مایوسی کا اظہار کیا اور سچ سچ انہیں بتایا کہ میرے روحانی استخارے میں مجھے کچھ حاصل نہیں ہورہا۔ میں روحانی دنیا میں بہت ڈوبا ‘بہت زیادہ گھوما لیکن مجھے روحانی استخارہ واضح نظر نہیں آرہا۔ میں کسی نتیجے پر پہنچوں تو آپ کا علاج کروں۔
اچانک اصحاب کہف تشریف لےآئے
مجھے نتیجہ ہی نہیں مل رہا‘ پھر میں اپنے وظائف اوراد پڑھنے لگا اور دل ہی دل میں اللہ کی طرف رجوع کیا اچانک میرے سامنے اصحاب کہف تشریف لے آئے‘ چونکہ وہ شناسا چہرے تھے‘ میری ان سے اکثر ملاقاتیں ہوتی ہیں اور میں انہیں جانتا ہوں وہ مجھے جانتے ہیں‘ وہ بڑے ہیں‘ ان کی مجھ چھوٹے پر شفقت اور مہربانی ہے‘ میں نے فوراً ہی ان سے سوال کیا کہ جناتی خاندان میرے سامنے ہے تو فرمانے لگے: ہم اسی لیے آئے ہیں کہ آج ہمارا دوست پریشان ہے‘ اس کی پریشانی کا حل ہم نکال کر ہی جائیں گے۔
آئیے! ہم آپ کو بے اولادی کا حل دیتے ہیں
وہ کہنے لگے: ہم آپ کو اس کا حل دیتے ہیں اور ان سے کہیں ہم جیسے کہیں ‘وہ ویسے کریں‘ پہلے دن یعنی جمعرات کے دن نئے چاند کی پہلی جمعرات کے دن مغرب کے بعد انہوں نے اصحاب کہف میں سے پہلے ایک فرد کا نام سارے گھر انے نےپڑھنا ہے‘ وہ نام ہے یَمْلِیْخَا۔ بس اسی کو پڑھنا ہے اور پورا مہینہ اسی کو پڑھنا ہے۔ کم از کم سوا لاکھ زیادہ سے زیادہ بیس لاکھ، تیس لاکھ‘ چالیس لاکھ جتنا پاگل دیوانہ ہوکر ہر حالت میں وضو بے وضو‘ پاک ناپاک پڑھنا ہے اور روزانہ ہر گھر کے فرد کی طرف ورنہ جس کی اولاد نہ ہوتی ہو‘ دونوں میاں بیوی سوروپے نکالیں‘ سوروپے میاں کی طرف سے‘ سو روپے بیوی کی طرف سے‘ وہ نکال کر ایک طرف رکھتے رہیں پورا مہینہ یہی لفظ یَمْلِیْخَا ہی پڑھیں۔ باقی نماز قرآن پڑھتے رہیں ان کا ہر پل‘ ہر لمحہ ‘ ہر سانس کا بول بس یہی یَمْلِیْخَاہو۔ یہ دراصل اصحاب کہف میں سے سب سے پہلے فرد کا نام ہے۔
جب دوسرا چاند آئے(یعنی دوسرا مہینہ) تو اس کی پہلی جمعرات کو دوسرا لفظ ساتھ ملا کرپڑھیں‘ یعنی اب دو لفظ پڑھنے ہیں اوردوسرا لفظ ہے مَکْسَلْمِیْنَا۔اب دونوں الفاظ اس طرح پڑھنے ہیں:یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ اب یہ دونوں الفاظ بہت پڑھیں اور اتنا پڑھیں کہ سینکڑوں ہزاروں لاکھوں سے زیادہ۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بیوی تسبیح وظیفہ کرتی ہے‘ شوہر نہیں کرتا۔ شوہر کو بھی کرنا چاہیے اور لازم کرنا چاہیے اور گھر کے اگر دوسرے افراد جتنا زیادہ کریں گے اتنا زیادہ نفع ہوگا۔ اسی طرح سو روپے ہرفرد (میاں بیوی) نکال کر رکھتے جائیں اور ہاں ایک بات بتانا بھول گیا‘ مہینے کے بعد اسی جمعرات جس جمعرات دوسرا نام آپ نے وظیفے میں شامل کرنا ہے‘ ان تمام پیسوں کی بہترین حلوہ روٹی بنا کر خود بھی کھاسکتے ہیں اور تقسیم کریں۔ اسی طرح ہر مہینے جو پیسے جمع ہوں ان کی حلوہ روٹی ہی تقسیم کریں۔
اصحاب کہف کا اصرار
اب تیسرے مہینے کے چاند کی پہلی جمعرات تیسرا اسم بھی وظیفہ میں شامل کریں اور وہ اسم ہے: کَشْفُوطَطْ۔ اب وظیفہ ہوا یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ کَشْفُوطَطْ اب یہ تین اسم بھی اسی طرح بے شمار اور بہت زیادہ سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں پڑھنے ہیں لیکن پڑھنا بہت زیادہ ہے۔
قارئین! اصحاب کہف مجھے اس بات کا مسلسل اصرار کررہے تھے کہ پڑھنا بہت زیادہ ہے اور سو سو روپے ہر فرد کی طرف سے نکالنے ہیں اور اس سو روپے کی حلوہ روٹی ہر چاندکی پہلی جمعرات کو پکا کر تقسیم کرنی ہے۔
اب چوتھے چاند(یعنی چوتھے مہینے) پر اس میں ایک اور اسم کا بھی اضافہ کرناہے اور وہ اسم تَبْیُوْنَسْ۔
اب وظیفہ ہوا یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ کَشْفُوطَطْ تَبْیُوْنَسْاب یہچار اسم بھی اسی طرح بے شمار اور بہت زیادہ سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں پڑھنے ہیں
اصحاب کہف کی بتائی احتیاطیں!
مزید اصحاب کہف نے ایک احتیاط بتائی کوشش کریں اس دوران سچ بولیں‘ حرام سے پرہیز کریں‘ حلال کھائیں اور کھانے میں مشکوکات سے احتیاط کریں ‘گناہوں سے بچیں اور بہت زیادہ بچیں جتنا گناہوں سے بچیں گے‘ نافرمانیوں سے بچیں گے اتنا وظیفہ تیز سے تیز تر ہوتا چلا جائے گا اور نماز کی پابندی لازم کرنی ہے اور خاص طور پر جن نمازوں میں زیادہ غفلت ہوتی ہے وہ فجر‘ عصر اور عشاء ہے۔ وہ نماز پڑھنی ہے یعنی نمازیں تو پانچوں ہی پڑھنی ہے لیکن جن نمازوں میں زیادہ غفلت ہوتی ہے ان میں احتیاط بہت زیادہ کرنی ہے۔
حلوہ روٹی کی ترتیب نہ چھوڑئیے!
اب پانچویں مہینے(نئے چاند کی پہلی جمعرات) اصحاب کہف کے پانچویں فرد کا نام اَذْرَافَطْیُوْنَسْ۔اب پانچویں مہینے کا وظیفہ ہوا یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ کَشْفُوطَطْ۔ تَبْیُوْنَسْ اَذْرَافَطْیُوْنَسْ اب یہ پانچ اسم بہت توجہ ‘ بہت دھیان‘ خوب پڑھیں ‘ خوب سے خوب تر پڑھیں۔ اسی طرح سو روپے ہرفردکا‘ پھر وہی ترتیب جمعرات کو حلوہ روٹی اور اسی طرح حرام کا پرہیز‘ گناہوں سے پرہیزکریں۔
اب چھٹے مہینے نئے چاند کی پہلی جمعرات کو چھٹا اسم کَشَافَطْیُوْنَسْ کا اضافہ کرنا ہے۔ اب چھٹے مہینے کا مکمل وظیفہ ہوا یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ کَشْفُوطَطْ۔ تَبْیُوْنَسْ ۔اَذْرَافَطْیُوْنَسْ۔کَشَافَطْیُوْنَسْ۔اب یہ چھ اسم بہت توجہ ‘ بہت دھیان‘ خوب پڑھیں ‘ خوب سے خوب تر پڑھیں۔ جب آپ چھٹے مہینے میں پہنچیں گے آپ کو احساس ہوگا کہ آپ کا جسم ہلکا پھلکا ‘وہ تو خود پہلے دن احساس ہوگا جس دن آپ نے پہلے اصحاب کہف کا نام پڑھنا شروع کرنا ہے‘ آپ کو ایک تندرستی ‘صحت‘ سکون‘ چین‘ راحت اور غیبی نظام سے عافیت نصیب ہوگی اور یہ نظام آپ کی طرف ایسے متوجہ ہوگا ‘آپ کی عقل دنگ رہ جائے گی۔
میں اصحاب کہف کو دعائیں دے رہا تھا
یقین جانیے! میں حیران تھا اور اصحاب کہف کو دعائیں دے رہا تھا کہ اللہ نے غیبی نظام بنایا اور وہ میرے سامنے آگئے اور اب وہ مجھے حل بتارہے ہیں اور میں وہی حل جناتی خاندان کو بتائے جارہا ہوں اور سمجھا رہا ہوں۔
اب ساتویں مہینے کے نئے چاند کی پہلی جمعرات ساتواں اسم یُوَانَسْبُوْس شامل کرنا ہے۔ اب ساتویں مہینے کا وظیفہ ہوا یَمْلِیْخَا۔ مَکْسَلْمِیْنَا۔ کَشْفُوطَطْ۔ تَبْیُوْنَسْ ۔اَذْرَافَطْیُوْنَسْ۔کَشَافَطْیُوْنَسْ۔ یُوَانَسْبُوْس اب یہ سات افراد کے نام سارے پڑھنے ہیں۔ اول تو پہلے ماہ ہی خوشخبری مل جاتی ہے
ورنہ دوسرے‘ تیسرے ماہ آخری کیس ہے کہ جس کو ساتویں ماہ خوشخبری ملتی ہے۔
قارئین! یہ ایک عمل نہیں‘ یہ ایک طلسماتی کائنات کا راز ہے اور اصحاب کہف کے نام کی برکات تو حیرت انگیز ہیں جس سے کوئی انکار کر نہیں سکتا۔ اب ان سات ناموں کو دن پڑھیں‘ رات پڑھیں‘ صبح پڑھیں‘ شام پڑھیں‘ بس صرف اتنا کرنا ہے سو روپیہ نہیں چھوڑنا اور ہر نوچندی یعنی نئے چاند کی جمعرات کو ان کا حلوہ روٹی بانٹنا نہیں چھوڑنا‘ ایک صاحب اٹھارہ مہینے تک پڑھتے رہے پھر جاکر انہیں خوشخبری ملی‘ بہرحال پڑھنا نہیں چھوڑنا جو چھوڑ دیتا ہے‘ وہ ناکام ہوجاتا ہے‘ اس کی جھولی خالی رہ جاتی ہے اس کا دامن کبھی نہیں بڑھتا۔
جو اعتماد کرتا ہے اور یقین کرتا ہے اور اندھا اعتماد کرتا ہے اور اس ساری ترکیب اور عمل کو نہیں چھوڑتا‘ وہ ہمیشہ بیٹوں اور نعمتوں کی دولت سے مالامال رہتا ہے۔ اب یہی سات نام دن‘ رات پڑھنے‘ ہر حالت میں وضو بے وضو لاکھوں کروڑوں پڑھنا ہے‘ کالے سے کالا جادو‘ بندش آخری درجہ کی لاعلاج بیماری‘ چاہے بے اولادی کسی بھی وجہ سے ہو‘ میں نے آج تک کسی کو ناکام ہوتے نہیں دیکھا‘ یہ عمل میں نے انہیں بتایا وہ بہت خوش ہوئے اور چلے گئے۔ کوئی سال سے ڈیڑھ سال بعد ان کا خاندان پھر مجھے ملا تو ان کے پاس ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے اور بہت خوش تھے کہ انہیں دولت‘ عزت اور نعمتیں اور خاص طور پر اولاد والی نعمتیں ملی ہیں۔ پہلے غم کے آنسو تھے اب خوشی کے آنسو ہیں‘ میری طرف سے اس عمل کی سب کو اجازت ہے۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں